جی ایس ٹی (گڈز اینڈ سرویسز ٹیکس) پورے ہندوستان میں یکساں ٹیکس رائج کرنے کے مقصد سے لاگو کئے دو سال چار ماہ ہوچکے ہیں، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ مودی حکومت نے اس کی ترتیب اور اس کے اطلاق میں جو شروعاتی غلطیاں کئے، وہ ابھی تک پوری طرح ختم نہیں ہوئے ہیں۔ جی ایس ٹی کو جس طرح سنٹرل جی ایس ٹی ، اسٹیٹ جی ایس ٹی، آئی (انٹگریٹیڈ) جی ایس ٹی (دو ریاستوں سے متعلق) وغیرہ میں تقسیم کیا گیا ہے۔ یعنی جی ایس ٹی وصولیات مرکز اور ریاست ریاستوں میں مساوی تقسیم ہوں گے۔ اگر وصولیات میں اتھل پتھل ہوتی ہے تو اسے لاگو کرنے والی مرکزی حکومت پر اثر تو پڑے گا، ساتھ ہی ریاست ریاستوں کا مالی نقصان بھی ہوگا۔ یکم جولائی 2017 سے ان 28 ماہ میں جی ایس ٹی وصولیات کبھی آگے تو کبھی پیچھے ہوتی رہی ہیں جب کہ ٹیکس وصولی ایسا معاملہ ہے جس میں گراوٹ یا تنزلی شاذونادر ہوتی ہے۔


اکٹوبر 2019 میں جی ایس ٹی وصولیات گھٹ کر 95,380 کروڑ روپئے ہوگئیں، جو ایک سال قبل اسی مدت میں 1,00,710 کروڑ روپئے تھیں، جس سے ہندوستانی معیشت میں سست روی کی عکاسی ہوتی ہے۔ تاہم، ماہ بہ ماہ اساس پر دیکھیں تو وصولیات میں کچھ بہتری آئی ہے۔ جی ایس ٹی وصولیات ستمبر میں 19 ماہ کی نچلی سطح ( 91,916 کروڑ روپئے ) تک پہنچ گئے تھے۔ اکٹوبر میں 95,380 کروڑ روپئے کی مجموعی وصولیات میں سے سی جی ایس ٹی 17,582 کروڑ ، ایس جی ایس ٹی 23,674 کروڑ ، آئی جی ایس ٹی 46,517 کروڑ روپئے (بشمول درآمدات پر وصول شدہ 21,446 کروڑ روپئے) ہے۔ یہ لگاتار تیسرا ماہ ہے جب جی ایس ٹی وصولیات ماہ اکٹوبر تہواروں کا مہینہ ہونے کے باوجود 1 لاکھ کروڑ روپئے کے نشان سے نیچے ہی ہے۔


مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ جی ایس ٹی آر 3B ریٹرنس (ازخود لگائے گئے تخمینہ کے خلاصہ کا تختہ) کی جملہ تعداد جو ماہ ستمبر کیلئے (30 اکٹوبر تک) داخل کئے گئے، 73.83 لاکھ ہے۔ حکومت نے جی ایس ٹی ریونیو کی وصولیات کو بڑھانے اور نظم و نسق کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات تجویز کرنے عہدے داروں کی ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اس پیانل کے قواعد کار میں جی ایس ٹی میں ساختی تبدیلیوں کے تعلق سے تجاویز پیش کرنا شامل ہے۔ اس میں غلط استعمال کے تدارک اور توازن قائم رکھنے اور رضاکارانہ تعمیل کو بہتر بنانے کے اقدامات تجویز کرنا بھی شامل ہے۔ نیز اسے ٹیکس احاطہ کی توسیع کیلئے اقدامات کے بارے میں رائے دینے کی ذمہ داری بھی سونپی گئی ہے۔


وزیر اقتصادیات نرملا سیتارامن نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ جی ایس ٹی کو مزید سہل بنانے کی کوششیں کی جائیں گی اور امید ظاہر کی تھی کہ اس سے ورلڈ بینک کے بزنس کرنے میں آسانی سے متعلق اشاریہ میں انڈیا کی درجہ بندی مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ انڈیا ورلڈ بینک کے اس اشاریہ میں 14 مقامات کی چھلانگ کے ساتھ 63 ویں رینک پر آگیا ہے اور ملک کا مقصد آئندہ چند سال میں 50 کے گروپ میں شامل ہونے کا ہے۔
٭٭٭

మరింత సమాచారం తెలుసుకోండి:

gst