انڈیا میں انفرمیشن ٹکنالوجی (آئی ٹی) سیکٹر کی پریشانیاں جاری ہیں، جس کے باعث بڑی آئی ٹی کمپنیوں میں ملازمین کی مزید امکانی کٹوتی کے اندیشے ظاہر ہورہے ہیں۔ ’کاگنیزنٹ‘ نے کہا ہے کہ وہ اپنی کمپنی کی تنظیم جدید کرے گی اور لگ بھگ 7,000 ملازمین کو عارضی طور پر ہی سہی مگر برخاست کردے گی، اور اب اطلاعات ہیں کہ ’کیاپ جیمنی‘ نے تقریباً 5,000 ملازمین کی چھٹی کردی ہے۔کیاپ جیمنی کے اقدام کی وجہ بتایا جاتا ہے کہ بزنس میں سست روی ہے، لیکن انفوسیس کا کہنا ہے کہ یہ بے ارادہ پچھتاوا ہے۔


ایسی رپورٹس بھی ہیں کہ خود انفوسیس مختلف سطحوں پر ملازمین کو برخاست کررہی ہے، جیسے سینئر منیجرز لیول والے 2,200 اشخاص، اسوسی ایٹ اور مڈل لیول کے 4,000 تا 10,000 افراد، اور 50 سینئر ایگزیکٹیوز۔ انفوسیس نے ایک نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ہائی پرفارمنس آرگنائزیشن کی حیثیت سے بے ارادہ پچھتاوا بزنس کے معمول کے عمل کا کلیدی حصہ ہے اور اس اقدام (برطرفی) کو خصوصیت سے کسی بھی لیول پر اجتماعی کٹوتی کے طور پر باور نہیں کرایا جانا چاہئے۔ تاہم، کمپنی نے انکشاف نہیں کیا کہ ماضی قریب میں کتنے ملازمین کو برطرف کیا گیا ہے۔


بے ارادہ پچھتاوا کی اصطلاح جو کمپنیاں ملازمین کو برطرف کرنے کیلئے استعمال کرتی ہیں کہ اس کی توقعات اور کارکردگی کے اعلیٰ معیارات کی تکمیل نہیں ہورہی تھی، یہ چیز انفوسیس میں چند سہ ماہی مدتوں سے پیش آرہی ہے۔ ایک ذریعہ نے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ یہ ملازمین کی برطرفی یا کٹوتی نہیں ہے، اگر آپ دو سال یا دو سہ ماہی مدت یا جو کچھ بھی عرصہ ہو، کمپنی کے معیارات کے مطابق پرفارمنس پیش نہیں کرتے ہو تو آپ سے کمپنی چھوڑنے کیلئے کہا جاتا ہے، یہ کارکردگی سے متعلق چیز ہے۔


قبل ازیں انفوسیس نے اعلان کیا تھا کہ اس کی ملازمین کو بے ارادہ برخاست کرنے کی سالانہ شرح 30 ستمبر 2019 کے لحاظ سے 21.7 فیصد رہی جبکہ 30 جون 2019 کو یہ شرح 23.4 فیصد اور 30 ستمبر 2018 کو 22.2 فیصد تھی۔ 23.4 فیصد انفوسیس کی اعظم ترین شرح بتائی گئی ہے۔ انفوسیس اور کیاپ جیمنی میں جاب کے نقصانات کی خبر بمشکل ایک ہفتے بعد سامنے آئی جب کہ بڑی آئی ٹی کمپنی کاگنیزنٹ نے اعلان کیا تھا کہ وہ آنے والے سہ ماہی مدتوں میں 5,000 تا 7,000 ملازمین کی چھٹی کرے گی۔ کاگنیزنٹ ٹکنالوجی سلیوشنس کا منصوبہ مڈل لیول سے سینئر لیول کے 10,000 تا 12,000 اسوسی ایٹس کو ان کے موجودہ جاب سے ہٹادینا ہے اور ان میں سے تقریباً 5,000 کو حسب ضرورت ٹریننگ دی جائے گی۔


علاوہ ازیں، ٹیلی کام سیکٹر میں بھی جابس خطرے میں ہیں۔ اکنامک ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 1,00,000 ملازمین بی ایس این ایل سے 20,000 کروڑ روپئے تک کے اداشدنی بقایاجات کے سبب اپنے جابس سے محروم ہوسکتے ہیں۔
٭٭٭


మరింత సమాచారం తెలుసుకోండి: