دہلی میں فضائی آلودگی کا ایک اور سال جاری ہے۔ ہر بار موسم سرما کے دوران فضاءدھند، کہر، گرد و غبار کے مہلک امتزاج سے قومی دارالحکومت کے مکینوں کیلئے مضر بنتی جارہی ہے۔ لیکن جس طرح تجارتی دارالحکومت ممبئی میں ہر موسم باراں سیلابی صورتحال دائمی مسئلہ بن چکا ہے، کچھ یہی حال دہلی میں فضائی آلودگی کا ہوچکا ہے۔ ہندوستان جیسے بڑے ملک کا دارالحکومت جانے کتنے ہی سفارت خانوں، صدر دفاتر، راشٹرپتی بھون ، پارلیمنٹ اور ان گنت اہم مقامات کے ساتھ ساتھ ریاست کی آبادی کا مسکن ہے۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت بے حس ہے، حکومت دہلی کچھ کرنے سے قاصر ہے؟


دہلی کی فضائی آلودگی کیلئے پڑوسی ریاستوں بالخصوص ہریانہ اور پنجاب میں فصلوں کی کٹائی کے بعدکاشتکاری ضرورت کیلئے فصل کے مقام کو جلانے سے اٹھنے والے دھویں کو ایک بڑی وجہ قرار دیا جارہا ہے۔ صرف پڑوسی ریاستیں ہی نہیں بلکہ خود دہلی کے گرد و نواح میں بے شمار کارخانے قائم ہیں، جو مضرت رساں دھواں چھوڑتے ہیں۔ دہلی میں پٹرول اور ڈیزل کے دھویں کو کم سے کم کرنے سی این جی کو بڑھاوا دیا گیا۔ اروند کجریوال حکومت سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد کو نصف کرنے کی اسکیم لے آئی، جسے ”آڈ۔ ایون“ کا نام دیا گیا۔ یعنی طاق نمبر پلیٹ والی گاڑیاں ایک دن چلیں گی اور دوسرے دن جفت نمبر پلیٹ والی گاڑیوں کو سڑکوں پر لانے کی اجازت رہے گی۔ 


گزشتہ سال پہلی مرتبہ دہلی ہوائی معیار کے معاملے میں 197 دیگر عالمی دارالحکومت سے آگے بڑھ گیا اور دنیا کا سب سے آلودہ شہر قرار پایا۔ شمالی ہند کی کئی ریاستیں سرمائی مہینوں میں آلودگی کے عروج سے دوچار ہوتی ہیں، جس کیلئے کئی عوامل کا امتزاج وجہ سمجھا جاتا ہے، جیسے موسم، کاشتکاری کے طریقے، توانائی کی کھپت وغیرہ۔ اس مرتبہ شمال کے کئی حصوں میں فضائی معیار زہریلی نوعیت کی سطحوں تک پہنچ گیا حالانکہ ابھی دیوالی نہیں آئی تھی۔ دیوالی پر پٹاخوں نے ماحول کو مزید مکدر بنایا، جس کے نتیجے میں دہلی۔ این سی آر، اترپردیش، ہریانہ اور پنجاب و دیگر شمالی حصوں کے مکینوں کو صحت کے مسائل سے دوچار ہونا پڑا۔ لوگوں کی آنکھیں جل رہی ہیں، سینہ میں جلن ہورہی ہے۔


عالمی صحت تنظیم (ڈبلیو ایچ او) نے فضائی آلودگی کے معاملے میں جو محفوظ حد مقرر کی ہے، اس کے لحاظ سے شہر گروگرام (ہریانہ) 17 گنا بدتر ہے۔ دہلی کے اسکول جانے والے بچوں کی نصف تعداد (تقریباً 1.1 ملین بچے) شہر میں ناقص ہوائی معیار سے شش کو کسی نہ کسی طرح کے ناقابل تلافی نقصان میں مبتلا ہیں۔ ریسرچ سے معلوم ہوا ہے کہ پولیوشن بچہ کے مزاحمتی نظام کو کمزور کرتا ہے اور کینسر، مرگی، ذیابیطس اور بعض بالغ حضرات کی بیماریوں کا جوکھم تک بڑھا دیتا ہے۔ بالغوں میں ناقص فضائی معیار شش کی قوت کو گھٹانے، سر درد بڑھانے، گلے کی خراش، کھانسی، نقاہت، حتیٰ کہ پھیپھڑے کے کینسر کا سبب بنتا ہے۔ سپریم کورٹ نے آلودگی کی صورتحال کا سخت نوٹ لیتے ہوئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو فوری سدباب کرنے پر زور دیا ہے۔ عدالتیں اور دیگر دستوری ادارے اپنی جگہ ہیں، جب تک عوام ایسے حالات میں نہ بپھریں، یہ حکومتیں اور یہ قائدین سدھرنے والے نہیں ہیں۔

***

మరింత సమాచారం తెలుసుకోండి: