انڈین کرکٹر عرفان پٹھان نے تمام طرز کی کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا ہے۔ 35 سالہ عرفان نے اگست 2012 میں اپنا آخری انٹرنیشنل کرکٹ میچ کھیلا تھا۔ یعنی زائد از 7 سال انھیں نیشنل سلیکٹرز نے نظرانداز کیا۔ اس دوران ایک مرتبہ دیسی مشتاق علی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹورنمنٹ میں عرفان نے سب سے زیادہ رنز بنائے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود انھیں سلیکٹرز نے نظرانداز کیا۔ عرفان لیفٹ آرم فاسٹ بولر کی حیثیت سے ٹیم انڈیا میں 2004 میں شامل ہوئے تھے۔ ان کی شروعات شاندار ہوئی اور دو تین سال وہ انڈین ٹیم کا مستقل حصہ بنے رہے۔ 

 

تاہم، عرفان نے اپنی عمر کے اعتبار سے بہت جلد اپنی بولنگ کی رفتار کھو دی اور وہ ہلکی رفتار کے میڈیم پیسر بن گئے۔ اس درمیان انھوں نے کوچ گریگ چیاپل کے دور میں بیٹنگ پر کچھ زیادہ توجہ دی۔ یوں وہ آل راونڈر کی حیثیت سے ٹیم کا حصہ بنے رہنا چاہتے تھے۔ لیکن وہ اپنے بنیادی رول ’پیس بولنگ‘ میں خاصے کمزور ہوگئے۔ ہندوستانی ٹیم کو ان کی بیٹنگ سے کہیں زیادہ ان کی بولنگ کی ضرورت تھی۔ یہیں سے وہ سلیکٹرز کی نظروں میں پسندیدہ کھلاڑی نہیں رہے۔ اس کے بعد انھیں نیشنل ٹیم میں واپسی کرنا مشکل سے مشکل تر ہوتا گیا۔ یہاں تک کہ انھوں نے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔

 

وڈوڈرا (گجرات) کی پیدائش والے عرفان پٹھان نے آسٹریلیا میں او ڈی آئی میچ سے اپنے انٹرنیشنل کریئر کا آغاز کیا۔ انھوں نے 2004 سے 2012 تک او ڈی آئیز (ونڈے انٹرنیشنل میچز) کھیلے۔ 120 ونڈے میچز میں 173 وکٹیں بہ اوسط 29.7 رنز لئے۔ انھوں نے 29 ٹسٹ میں 100 وکٹ بشمول ہیٹ ٹرک اور 24 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں 28 وکٹ لئے۔ انھوں نے 2004 میں ٹسٹ ہیٹ ٹرک پاکستان کے خلاف کراچی ٹسٹ میں درج کرائی تھی۔ بیٹنگ کے معاملے میں عرفان نے ایک ٹسٹ سنچری بنائی اور جملہ 1105 رنز اسکور کئے۔ 83 ان کا 1544 رنز میں اعظم ترین ونڈے اسکور ہے۔ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں 172 رنز میں سے 33 ناٹ آ¶ٹ ان کا اعظم ترین اسکور ہے۔

 

عرفان نے عملاً 2004 سے 2012 تک ہی انٹرنیشنل کرکٹ کھیلی۔ اس کے بعد ریٹائرمنٹ کے اعلان تک وہ 7 سال اپنی ٹیم انڈیا میں واپسی کا انتظار کرتے رہے مگر یہ ممکن نہ ہوسکا۔ اس دوران وہ کمنٹری کے شعبے میں آگئے۔ میرے خیال میں بنیادی طور پر عرفان خود اپنے کریئر کے مختصر ہوجانے کے ذمہ دار ہیں۔ انھوں نے اپنے عروج کے دور میں آسٹریلیا میں مقیم ہندوستانی نژاد لڑکی شیوانگی سے دوستی کرلی اور ان کی کھیل سے ہٹتی گئی۔ اگرچہ شیوانگی کے ساتھ ان کا رشتہ کچھ آگے نہ بڑھ سکا مگر ان کے کریئر کو جو نقصان ہونا تھا وہ ہوچکا تھا۔ بعد میں عرفان کی شادی یو اے ای میں مقیم حیدرآبادی فیملی کی لڑکی سے ہوئی۔ عرفان نے اچھا کیا کہ وہ تجزیہ کار اور کمنٹیٹر کی حیثیت سے ٹیلی ویژن کا حصہ بن گئے اور اس شعبے میں وہ تادیر برقرار رہنے کے امکانات روشن ہیں۔
٭٭٭

మరింత సమాచారం తెలుసుకోండి: