آج دنیا بھر میں شاید ہی ایسا کوئی کھیل ہے جس میں ویمنس ٹیم نہیں ہوتی۔ خالص مینس گیم سمجھے جانے والے فٹبال کا بھی ویمنس ورلڈ کپ منعقد کیا جاتا ہے۔ دنیا میں سب سے طویل دورانیہ کا کھیل کرکٹ ہے۔ اس میں بھلے ہی فٹبال جیسے مردانہ دم خم کی ضرورت نہیں، لیکن دیر تک میدان پر ڈٹے رہنے کا چیلنج ضرور رہتا ہے۔ گزشتہ دو روز سے اسٹار وومن کرکٹر سمرتی مندھنا نے انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کی جانب سے مین اور ویمن کرکٹرز کیلئے سنٹرل کنٹراکٹس کے اعلان پر خاتون کھلاڑیوں کی طرف سے تنقیدوں کے تناظر میں کہا کہ مرد کھلاڑیوں کو سالانہ زیادہ معاوضہ دیا جانا حق بجانب ہے کیونکہ کرکٹ بورڈ کیلئے آمدنی کا بڑا ذریعہ مینس میچز ہوتے ہیں۔

 

آسٹریلیا میں ویمنس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے بمشکل ایک ماہ باقی ہے۔ انڈیا کی نوجوان اسٹار بیٹس وومن سمرتی کو بخوبی اندازہ ہے کہ تمام نظریں ان پر اور ان کی ٹیم پر ہوں گی۔ تاہم، وہ مضطرب نہیں اور کہتی ہے کہ اُن کی ٹیم اس ٹورنمنٹ کیلئے اچھی طرح تیار ہے۔ ویمنس ٹیم کیلئے تیاری کا آخری موقع ٹرائی سیریز ہے جس میں آسٹریلیا اور انگلینڈ بھی کھیلیں گے اور آسٹریلیا میں 31 جنوری کو شروع ہوگی۔ سمرتی نے کہا کہ مذکورہ سیریز ورلڈ کپ سے قبل ان کی ٹیم کو اپنی ترکیب ٹھیک ٹھیک درست کرلینے کا بہترین موقع دستیاب ہورہا ہے۔ ہم چونکہ بسٹ ٹیموں سے کھیل رہے ہوں گے، جو ورلڈ کپ سے قبل ہندوستانی خواتین کی ٹیم کیلئے تیاری کا بہت اچھا موقع ہے۔

 

بی سی سی آئی نے گزشتہ ہفتے مین اور ویمن کرکٹرز دونوں کیلئے سنٹرل کنٹراکٹس کا اعلان کیا جس میں ٹاپ مرد کھلاڑیوں کو سالانہ 7 کروڑ روپئے کی تنخواہ دی جارہی ہے جبکہ سرکردہ خاتون کھلاڑیوں کو محض 50 لاکھ روپئے ادا کئے جائیں گے۔ تاہم، سمرتی نے کہا کہ خواتین کیلئے مساوی تنخواہ کا مطالبہ کرنا غیرمنصفانہ ہے۔ ”ہمیں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ریونیو ہمیں مینس کرکٹ سے حاصل ہوتا ہے۔ جب ویمنس کرکٹ سے ریونیو آنے لگے گا، سب سے پہلے خود میں کہوں گی کہ ہمیں یکساں ادائیگی چاہئے۔ لیکن فی الحال ہم ایسا نہیں کہہ سکتے۔“

 

سمرتی جو ٹیم میں 23 سال کی عمر میں ہی سینئر کھلاڑی بن چکی ہے، اس نے مزید کہا کہ شاید ان کی ٹیم کی ساتھی کھلاڑیاں اس فرق کے تعلق سے نہیں سوچتی ہیں کیونکہ موجودہ طور پر صرف انڈیا کیلئے میچز جیتنے پر اور ہجوم کو اکٹھا کرنے اور ریونیو حاصل کرنے پر توجہ رہتی ہے۔ ”اس کیلئے ہمیں پرفارمنس دینا ہوگا۔“ ویمنس ٹیم میں 15 سالہ شفالی ورما جیسی کم عمر کھلاڑی بھی ہے جس کیلئے سمرتی واقعی سینئر معلوم ہوتی ہے۔ وہ بیٹس وومن کی حیثیت سے ٹیم کو اچھی شروعات فراہم کرانے کے علاوہ کم عمر کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھانے پر بھی توجہ دینا چاہتی ہے۔

 

سمرتی نے اپنے ٹیم کوچ سابق ٹسٹ کھلاڑی ڈبلیو وی رامن کے بارے میں کہا کہ وہ خاص طور پر ان کیلئے عمدہ کوچ ہیں کیونکہ وہ بھی لیفٹ ہینڈ بیٹسمن ہیں۔ ”وہ ہر کھلاڑی سے انفرادی طور پر بات کرتے ہیں، اسے گیم کے نوک پلک سمجھاتے ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ ہمیں کیا ضرورت ہے چاہے بیٹنگ ہو یا بولنگ۔ مجھے ان کی طرح لیفٹ ہینڈر ہونے سے فائدہ ہورہا ہے۔ انھوں نے مجھے کافی مفید مشورے دیئے ہیں جو بہت کارگر ثابت ہوئے۔“
٭٭٭

మరింత సమాచారం తెలుసుకోండి: