انڈیا نے نیوزی لینڈ کرکٹ ٹور کا جمعہ کو دھماکو آغاز کرتے ہوئے میزبانوں کو پہلے ٹی ٹوئنٹی میں 6 وکٹ سے ہرا دیا حالانکہ انھیں 204 کا ٹارگٹ ملا تھا۔ ویراٹ کوہلی کی قیادت میں کین ولیمسن کی تجربہ کار کپتانی کے تحت کیوی ٹیم کو ان کی سرزمین پر ہرانا کبھی کسی بھی انٹرنیشنل ٹیم کیلئے آسان نہیں رہا۔ مجھے بالخصوص انڈین کرکٹ کے وہ دن یاد ہیں جب ہماری ٹیم نیوزی لینڈ میں تک کوئی بھی فارمٹ میں جیت درج کرانے کتنا تڑپتی تھی۔ 1960 کے دہے میں منصور علی خان پٹوڈی کی کپتانی میں بھارت نے نیوزی لینڈ کو کیوی لینڈ میں ٹسٹ سیریز ہرائی تھی۔ آگے کے دنوں میں یوں لگا کہ وہ فتح اتفاقی طور پر مل گئی، کیونکہ زائد از تین دہوں تک دوبارہ کوئی انڈین ٹیم وہاں جاکر سیریز جیت نہیں پائی تھی۔

 

آج وہی ٹیم انڈیا کا ورلڈ کرکپ میں بڑا مقام ہے۔ وہ کسی بھی فارمٹ میں زیادہ تر اول پوزیشن سے لے کر ٹاپ 3 میں ہوا کرتی ہے۔ سچن تنڈولکر کے عروج نے ہندوستانی بیٹسمنوں پر طاری بیرونی بولنگ کے خوف کو ختم کیا لیکن گیارہ کھلاڑیوں کے ٹیم گیم میں محض ایک اسٹار سے کامیابی ملنا مشکل ہوتا ہے۔ چنانچہ محمد اظہر الدین جو 1990 کے دہے میں 14 کامیابیوں کے ساتھ بھارت کے کامیاب ترین ٹسٹ کیپٹن بنے۔ اس میں صرف ایک کامیابی بیرون ملک اور وہ بھی پڑوسی سری لنکا میں حاصل کی گئی۔ اظہر الدین کو ایک دہے میں سورو گنگولی نے پیچھے کیا، اور پھر اس سے کم عرصے میں انھیں ایم ایس دھونی نے عبور کیا۔ تاہم، بیرون ملک بھارتی کامیابیوں اور بے جگری سے کھیلنے کا سلسلہ گنگولی کی کپتانی میں شروع ہوا۔ 

 

گزشتہ روز ٹیم انڈیا کیلئے ایک اچھی تبدیلی مڈل آرڈر میں شریاس ایئر کی بیٹنگ رہی۔ دسویں اوور کی آخری گیند پر دوسرے اوپنر کے ایل راہول 27 گیندوں میں 56 رنز کی عمدہ اننگز کھیل کر آوٹ ہوئے اور شریاس نے میدان سنبھالا۔ تب ٹیم اسکور 2 وکٹ پر 115 رنز تھا۔ سات گیندوں میں چھ رنز کے اضافے پر کپتان کوہلی (45 رنز) بھی پویلین لوٹ گئے۔ منزل ابھی 83 رنز دور تھی اور یکایک ذمہ داری 25 سالہ شریاس پر آن پڑی جو ابھی تک کوئی ٹسٹ نہیں کھیلے اور محض اپنا 18 واں ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیل رہے تھے۔ ان کو پانچویں نمبر پر ایس دوبے سے صرف 21 رنز کا ساتھ ملا۔ پھر بھی جیت کیلئے 62 رنز درکار تھے۔ تب شریاس نے اپنے ہاتھ کھولے اور 29 گیندوں میں 3 چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے 58 رنز ناٹ آوٹ کی یادگار اننگز کھیلی، جس نے ٹیم کے نیوزی لینڈ ٹور کو شاندار آغاز فراہم کیا۔ شریاس کو بجاطور پر میچ ایوارڈ دیا گیا۔

 

کیپٹن کوہلی نے شاندار جیت کے بعد کہا کہ طویل ٹور پر ٹیم کو اس سے بہتر شروعات نہیں مل سکتی تھی۔ اس جیت نے بلاشبہ سارے کھلاڑیوں کا حوصلہ بلند کیا ہے۔ گزشتہ روز آکلینڈ میچ کے پہلے نصف میں میزبانوں نے جب 5 وکٹ پر 203 کا بڑا اسکور کھڑا کیا، تب بولروں کے حوصلے پست تھے جبکہ بیٹسمنوں کیلئے چیلنج درپیش تھا۔ جس طرح مہمانوں نے 4 وکٹ کے نقصان پر بڑا ٹارگٹ حاصل کیا، جس میں نوجوان کھلاڑیوں شریاس اور منیش پانڈے (14 ناٹ آوٹ) نے اہم رول ادا کیا، وہ بھارتی ٹیم کیلئے حوصلہ بخش ہے۔ کوہلی کی ٹیم کو ایک، دو نہیں بلکہ پانچ ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کھیلنا ہے، جس کے بعد تین ونڈے انٹرنیشنل میچز اور دو ٹسٹ کی سیریز بھی مقرر ہیں۔
٭٭٭

మరింత సమాచారం తెలుసుకోండి: