کرناٹک میں گزشتہ سال جب سے معلق اسمبلی وجود میں آئی، وہاں سیاسی بحران تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ریاستی صدر بی ایس یدیورپا کی قیادت میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری لیکن سادہ اکثریت سے پیچھے رہ گئی۔ دوسرا نمبر اُس وقت کے چیف منسٹر سدارامیا کی سرکردگی میں کانگریس کا رہا جب کہ سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا کی جنتا دل (سکیولر) کو تیسرا نمبر ملا۔
ریاستی گورنر وجو بھائی والا نے پہلے یدی یورپا کو چیف منسٹر کا حلف دلاتے ہوئے انھیں ایوان میں اکثریت ثابت کرنے کا موقع دیا لیکن اُس وقت کے صدر کانگریس اور دیوے گوڑا کی کامیاب حکمت عملی کے سبب بی جے پی حکومت اعتماد کے ووٹ کا سامنا کئے بغیر گرگئی۔ اس کے بعد گورنر نے کانگریس۔ جے ڈی (ایس) کو مخلوط حکومت بنانے کی دعوت دی۔ کانگریس نے مصلحتاً چیف منسٹر کا عہدہ جے ڈی (ایس) کو دیا اور ایچ ڈی کمارا سوامی پھر ایک بار وزیر اعلیٰ بن گئے۔ کانگریس ہائی کمان کے فیصلے پر ایسا لگا کہ کرناٹک قیادت پوری طرح مطمئن نہیں ہوئی۔ سدارامیا اور اُن کے حامیوں کی ناراضگی ظاہر ہونے لگی۔ 
اس دوران یدی یورپا اقتدار کے لالچ میں ہر روز مخلوط حکومت کے خلاف مبینہ طور پر کوئی نہ کوئی سازش رچانے میں مصروف رہے۔ کئی کانگریس۔ جے ڈی (ایس) لیجسلیٹرز نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ انھیں انحراف کے لیے کروڑہا روپئے کی پیشکش کی جارہی ہے۔ اب تازہ ترین تبدیلی یہ ہے کہ 13 کانگریس۔ جے ڈی (ایس) ایم ایل ایز نے استعفا دے دیا ہے جس کے ساتھ ہی کمارا سوامی حکومت کے لیے خطرہ پیدا ہوگیا۔ وہ اس وقت امریکہ میں تھے اور فوری بنگلورو کو واپس ہوگئے۔ 
کرناٹک کے موجودہ بحران کے لئے دو ہی عوامل ذمہ دار نظر آتے ہیں۔ اول، یہ کہ بی جے پی اقتدار کے بغیر بے چین ہے اور کسی طرح مخلوط حکومت کو گرا کر برسراقتدار ایم ایل ایز کو منحرف کرکے اپنی حکومت تشکیل دینے کوشاں ہے۔ دوسری طرف یہ بحران خود کرناٹک کانگریس کی داخلی کشمکش کا نتیجہ بھی ہوسکتا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کرناٹک کانگریس جیسا چاہئے کمارا سوامی زیر قیادت مخلوط حکومت سے تعاون نہیں کررہی ہے۔ علاوہ ازیں دہلی میں راہول گاندھی کے استعفا اور کانگریس میں قیادت کے خلاءکا بھی کانگریس حکمرانی والی ریاستوں پر منفی اثر پڑرہا ہے، جس میں کرناٹک نمایاں ہے۔


Find out more: