افغانستان نے اپنے عبوری ہوم گراونڈ انڈیا میں ویسٹ انڈیز کو ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل سیریز میں 1 کے مقابل 2 میچوں سے ہرا دیا ہے۔ عین قبل ونڈے انٹرنیشنل سیریز میں تمام تینوں مقابلے ہارنے کے بعد ارشد خان زیرقیادت افغان ٹیم کی عمدہ واپسی ہوئی ہے جو یقینا آئندہ سال کے ایشیا کپ اور ورلڈ کپ ٹی 20 کیلئے ان کا حوصلے بلند کرے گی۔ افغانستان نے کرکٹ کے مختصر ترین فارمٹ میں ورلڈ چمپینس ویسٹ انڈیز کو گزشتہ روز لکھنو کے بھارت رتن اٹل بہاری واجپائی ایکانا کرکٹ اسٹیڈیم میں 29 رنز کی فتح کے ساتھ سیریز میں شکست دی۔ ویسٹ انڈیز کی قیادت آل راونڈر کیرن پولارڈ نے کی۔ اتوار کی جیت افغانستان کیلئے واحد ٹسٹ سے قبل حوصلہ بخش ہونا چاہئے جو لکھنو میں ہی 27 نومبر کو شروع ہوگا۔ وہ ویسٹ انڈیز کے خلاف چار روز فرسٹ کلاس میچ بھی چہارشنبہ سے کھیلیں گے۔


افغانستان نے اپنا پہلا انٹرنیشنل میچ 19 اپریل 2009 کو اسکاٹ لینڈ کے خلاف بینونی میں ونڈے کھیلا تھا۔ اگلے سال یکم فبروری 2010 کو انھیں اپنا پہلا ٹوئنٹی 20 انٹرنیشنل میچ آئرلینڈ کے خلاف کولمبو میں کھیلنے کا موقع ملا۔ اس درمیان وہ دو مرتبہ ورلڈ کپ (ونڈے کرکٹ) کھیل چکے ہیں۔ اور گزشتہ جون میں ہندوستان نے افغانستان کے ساتھ بنگلور میں کھیلتے ہوئے مہمانوں کا ٹسٹ کریئر شروع کرایا۔ دس سال میں تمام فارمٹس کیلئے آئی سی سی ( انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ) سے کوالیفکیشن حاصل کرنا قابل تعریف ہے۔ اتنا ہی نہیں، افغانستان اب تک اپنے تین ٹسٹ میں آئرلینڈ اور بنگلہ دیش کو ہرا چکا ہے، جو ماضی میں شاذو نادر دیکھا گیا ہوگا۔


افغانستان نیشنل کرکٹ ٹیم کی شروعات دنیا بھر کی ٹیموں کی طرف ماقبل او ڈی آئی ہسٹری کے ساتھ شروع ہوئی۔ پھر اسے او ڈی آئی درجہ دیا گیا، اسوسی ایٹ ممبرشپ دی گئی۔ افغانستان نے پہلی بار 2015 ورلڈ کپ میں حصہ لیا، جس کے بعد اسے کئی ملکوں کے ٹورس کی دعوت ملی۔ پھر ٹسٹ درجہ حاصل ہوتے ہی ایک سال میں اس نے ٹسٹ ٹیم کی حیثیت سے پیش رفت کا مظاہرہ کیا ہے۔ 


میں نے افغانستان کرکٹ ٹیم میں اچھی بات یہ نوٹ کی ہے کہ وہ کئی دیگر ٹیموں کے برخلاف افغان شہریوں پر مشتمل ہے ، جیسے یو اے ای، ہالینڈ وغیرہ میں ہمیں کئی بیرونی نژاد کھلاڑی مل جائیں گے۔ یعنی وہ ٹیم کا ٹیلنٹ خالص متعلقہ ملک کا نہیں ہوتا۔ افغانستان نے اپنی کرکٹ کو فروغ دینے میں خاص طور پر پاکستان سے کافی استفادہ کیا۔ انھیں پاکستان نے اپنے پاس پریکٹس کرنے اور کھیلنے کا موقع فراہم کیا۔ پاکستانی اسٹارس نے افغان ٹیم کے کوچنگ اسٹاف میں نمایاں ذمہ داریاں نبھائے۔ دیگر بیرونی کرکٹ اسٹارس بھی افغان ٹیم سے وابستہ رہے ہیں۔ جنوبی افریقہ کے سابق آل راونڈر لانس کلوسنر افغانستان کے موجودہ کوچ ہیں۔ افغانستان اسی طرح مثبت کرکٹ کھیلتا رہا تو اپنی موجودہ 10 عالمی پوزیشن میں جلد ہی تین، چار مقامات کی بہتری لا سکتا ہے۔
٭٭٭

మరింత సమాచారం తెలుసుకోండి: