انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن ( اِسرو ) کا چندریان ۔ 2 کے تحت چاند پر اترنے والے اپنے ’ وکرم ‘ کے ساتھ 7 سپٹمبر کو تمام تر رابطے منقطع ہوگئے تھے۔ ڈھائی ماہ بعد اسرو نے آخرکار اس معاملے کو فراموش کردینے کا فیصلہ کیا ہے۔

 

مملکتی وزیر برائے محکمہ خلا جتندر سنگھ نے ایک رپورٹ کے ذریعے بتایا کہ نزول کا پہلا مرحلہ قمری سطح کے اوپر 30 کیلومیٹر تا 7.4 کیلومیٹر کی اونچائی سے تجرباتی طور پر انجام دیا گیا تھا۔ لیکن اس کے فوری بعد اعداد و شمار بگڑنے لگے اور معین ترتیب سے پرے ہونے لگے۔ اس کے نتیجے میں وکرم نے لینڈنگ کے طے شدہ مقام کے اندرون 500 میٹر بڑی زور سے ٹکرا گیا۔ ہم نہیں جانتے کہ ’ وکرم ‘ کی تباہی کا سبب کیا ہے، لیکن لینڈر کی ناکامی کا یہ پہلا رسمی اعتراف ہے۔

 

ویسے، اسرو کا ماننا ہے کہ سب کچھ کھویا نہیں ہے۔ خوش قسمتی سے مدار پر گھومنے والا حصہ جس نے ’ وکرم ‘ کو چاند تک لے گیا، اب بھی پوری تک حرکت میں ہے۔ جتندر سنگھ نے کہا کہ ٹکنالوجی کے مظاہرے کے زیادہ تر حصوں جیسے لانچ، لینڈر کا علحدہ ہونا وغیرہ کامیابی سے انجام پائے ہیں۔ انڈیا اگر انسانی ساختہ شئے کو چاند پر سافٹ لینڈ کرانے میں کامیاب ہوجاتا تو وہ امریکا، یو ایس ایس آر، چین کے بعد چوتھا ملک بننے والا تھا۔
٭٭٭

మరింత సమాచారం తెలుసుకోండి: