حالیہ نیوز رپورٹس سے معلوم ہوا کہ بالی ووڈ کے مشہور اسٹار سلمان خان جو برسوں سے ٹیلی ویژن ریالیٹی شو بگ باس کی میزبانی بھی کررہے ہیں، اب وہ آنے والے بگ باس سیزن 13 کے لیے 400 کروڑ روپئے کی فیس لیں گے۔ اسی طرح فلموں میں بھی اُن کا معاوضہ کچھ کم نہیں ہے۔ اس نیوز رپورٹ میں کچھ تعجب نہیں کہ سلمان نے بگ باس 13 کے لیے 400 کروڑ روپئے کا تقاضہ کیا ہے جسے ٹی وی چیانل نے غالب امکان ہے کہ قبول کرلیا ہے۔ تعجب اس لیے نہیں کہ صرف سلمان نہیں بلکہ شاہ رخ خان، عامر خان، اکشے کمار، اجے دیوگن اور دیگر اسٹار اداکار بھی اسی طرح کی خطیر معاوضہ وصول کررہے ہیں، چاہے وہ فلم کے لیے ہو، کوئی ٹی وی شو ہو یا کوئی اشتہاری کام۔ ہیروئنس بھی اس معاملے میں کچھ کم نہیں لیکن فی الحال مرد اسٹارس پر توجہ مرکوز ہے۔

ہندوستانی فلمی صنعت کی پہلی فلم راجا ہریش چندر 18 مئی 1912ءکو ریلیز ہوئی تھی۔ تب فلموں کی مصروفیت کو معیوب سمجھا جاتا تھا۔ دھیرے دھیرے عوام و خواص کا مزاج بدلا لیکن فلمی اداکاری کے معاوضہ میں زندگی کے عام شعبوں کے مقابل کچھ زیادہ فرق نہ تھا۔ تقریباً 50 سال تک بھی اتنا فرق نہ آیا جیسے آج دیکھنے میں آرہا ہے۔ بالی ووڈ کے ابتدائی 60-65 سال میں دلیپ کمار، راج کپور، دیوآنند، منوج کمار، سنجیوکمار، امیتابھ بچن جیسے مثالی اداکاروں نے جنم لیا اور ہندوستانی پردہ سیمیں پر چھاگئے۔ اُن کی اداکاری کو نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا نے بھی تسلیم کیا اور انھیں باوقار فلم فیئر ایوارڈ (بسٹ ایکٹر) حاصل ہوئے۔ امیتابھ بچن 1969ءسے تاحال فلمی دنیا میں مصروف ہیں۔ شاید اسی لیے اُن کے سوا کوئی بھی مثالی ایکٹر معاوضہ کے معاملے میں کروڑ کلب میں داخل نہیںہوا۔

آج کے فلم اسٹارس کے معاوضے اور اُن کی اداکاری کے معیار کو دیکھیں تو حیرت ہوتی ہے۔ اکثر قارئین کو بلاشبہ حیرانی ہوگی کہ سلمان خان کو 30 سالہ کریئر میں کبھی فلم فیئر ایوارڈ (بسٹ ایکٹر) نہیں ملا۔ یہی حال اکشے کمار کا ہے جو سلمان سے 2 سال جونیئر ہیں۔ شاہ رخ خان نے بے شک 8 فلم فیئر (بسٹ ایکٹر) ایوارڈز جیتے جو دلیپ کمار کے مساوی تعداد ہے لیکن کیا فلمی اداکاری کا کوئی بھی جانکار فرد دونوں کی اداکاری کو ہم پلہ کہنے کی جرات کرے گا؟ البتہ عامر خان نے فلم فیئر ایوارڈ (بسٹ ایکٹر) ایوارڈز بھی جیتے اور وہ اپنی نسل کے بہتر اداکار بھی ہیں۔

سلمان خان جیسے اسٹارس کہتے ہیں کہ وہ بھاری معاوضہ لیتے ہیں تو پروڈیوسر اور دیگر کو زبردست کمائی بھی کراتے ہیں۔ پھر بھی ہندوستان جیسے غریب ملک میں چند افراد کو ہزاروں کروڑ روپئے کا معاوضہ کا ٹھوس جواز نظر نہیں آتا ہے۔ قوم کو اس معاملے میں اسٹارس اور عوام کی کمائی کے درمیان ہمالیائی خلیج کو پاٹنا ضروری ہے تاکہ ملک میں غربت کو مٹانے میں مدد مل سکے۔ کیا یہ قوم کے لیے شرم کی بات نہیں کہ زائد از 130 کروڑ کی آبادی میں ہر پانچواں شہری سطح غربت سے نیچے زندگی گزار رہا ہے!


మరింత సమాచారం తెలుసుకోండి: