مہلک عالمی وباءکوروناوائرس کے سبب ہندوستان میں جنتا کرفیو اور لاک ڈاون بالکلیہ پہلا تجربہ ہے۔ جنتا کرفیو تو خیر سے اتوار 22 مارچ کو ایک روزہ تھا لیکن اسی شام تلنگانہ میں 31 مارچ تک جنتا کرفیو میں توسیع کا اعلان ہوا اور پھر دو روز بعد مرکزی حکومت نے 21 روزہ ملک گیر لاک ڈاون کا اعلان کردیا۔ یعنی 14 اپریل تک سارے ملک میں کرفیو جیسی صورتحال ہوگی۔ ضروری خدمات کے علاوہ سارا ملک بند رہے گا۔ ضروری اشیاءکے علاوہ کچھ بھی دستیاب ہونا ممکن نہیں ہوگا۔

 

جو دفاتر میں یا خانگی شعبے میں ملازمت کرتے ہیں یعنی جن کو ماہانہ تنخواہ ملتی ہے ان کو بہرحال کچھ خاص پریشانی نہیں ہوگی۔ عام طور پر تنخواہیں بینکوں میں ٹرانسفر کی جارہی ہیں۔ ملازمین اے ٹی ایم سے رقم نکال کر اپنی زندگی کیلئے درکار ضروری اشیاءکی خریداری کرسکتے ہیں۔ لیکن سب سے بڑا مسئلہ غریبوں اور روزانہ کی اساس پر کام کرکے اجرت پانے والوں کا ہے۔ ایسا نہیں کہ حکومتوں نے ان کیلئے کچھ بھی اقدامات نہیں کئے۔ مگر جو کچھ اقدامات ہوئے ہیں، اس سے بہت زیادہ مسائل موجود ہیں۔

 

مرکزی حکومت نے جن دھن بینک کھاتہ کے ذریعے رقم دینے کا اعلان کیا ہے۔ ہر مزدور اور غریب کے پاس جن دھن بینک کھاتہ نہیں ہے۔ بہ الفاظ دیگر وہ تو حالات سے مارا گیا۔ ریاستی حکومتوں نے راشن دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔ اس پر عمل بھی ہورہا ہے۔ پھر بھی ایسے مزدوروں اور غریبوں کی خاصی تعداد موجود ہے جو اس سے استفادہ سے قاصر ہے کیونکہ ان کے پاس راشن کارڈ نہیں ہے۔ اکثر دیکھنے میں آرہا ہے کہ کسی کسی غریب و مزدور کے پاس کچھ راشن ہوتا ہے، اسے دوائی کی ضرورت ہوتی ہے، جس کیلئے لازماً رقمی مدد کی ضرورت ہے۔

 

چنانچہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر بستی اور محلہ کی سطح پر لوگ جائزہ لیں اور دیکھیں کہ کوئی بھوکا، فاقہ تو نہیں ہے۔ کسی کو ادویات کی ضرورت تو نہیں ہے۔ وہیں بستی اور محلہ کی سطح پر اہل خیر حضرات مل کر ضرورت مندوں کیلئے انتظام کرسکتے ہیں۔ یہ صورتحال بھی ایسی ہے کہ اہل خیر لوگ ضروری اشیاءوغیرہ لے کر ایک جگہ سے دوسری جگہ کو نہیں جاسکتے ہیں۔ انھیں صحت کا جوکھم رہتا ہے۔ کیونکہ کہاں اور کس علاقے میں کورونا وائرس کا مثبت کیس موجود ہے کوئی نہیں جانتا۔ اس لئے جتنا ممکن ہوسکے اپنی اپنی جگہ رہنا اور اپنے آس پاس کے افراد کی مدد کرنا بہتر ہے۔
٭٭٭

మరింత సమాచారం తెలుసుకోండి: