سیاسی و انتخابی حکمت ساز پرشانت کشور نے بہار میں نتیش کمار حکومت کے خلاف اعلان جنگ کردیا ہے۔ پرشانت دو ماہ قبل تک ریاست میں برسراقتدار نتیش کی پارٹی جنتادل (یو) کے نائب صدر تھے۔ انھوں نے مودی۔ شاہ حکومت کے سی اے اے (شہریت ترمیمی قانون) اور این آر سی (نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس) کے پہلے قدم این پی آر (نیشنل پاپولیشن رجسٹر) کو نتیش حکومت کی پارلیمنٹ اور بیرون پارلیمان تائید و حمایت کی کھل کر مخالفت کی۔ اس کی پاداش میں نتیش نے پرشانت کو پارٹی سے خارج کردیا۔اس کے جواب میں پرشانت نے نتیش حکومت کے خلاف ”بات بہار کی“ مہم چلانے کا پٹنہ میں گزشتہ روز پریس کانفرنس میں اعلان کیا۔ اس مہم کا مقصد نتیش زیرقیادت جے ڈی یو۔ بی جے پی مخلوط حکومت کی ناکامیوں سے ریاست کے عوام کو آٹھ ماہ بعد کے اسمبلی الیکشن سے قبل واقف کرانا ہے۔

 

43 سالہ پرشانت کی برہمن فیملی میں پیدائش اُترپردیش سے متصل بہار کی مغربی سرحد پر بھوجپوری زبان والے ضلع شاہ آباد یا ڈسٹرکٹ آرا میں ہوئی۔ لوک سبھا الیکشن 2014 میں نریندر مودی اور بی جے پی کیلئے اپنی کم عمری کے باوجود کامیابی سے کام کرنے والے پرشانت راتوں رات شہ سرخیوں میں آگئے۔ ویسے وہ 2011 میں بھی مودی کے ساتھ کام کئے جب وہ چیف منسٹر گجرات تھے اور 2012 کے ریاستی اسمبلی چناو میں متواتر تیسری میعاد کیلئے منتخب ہونے کوشاں تھے۔ بعدازاں وہ 2015 بہار اسمبلی الیکشن، 2017 یو پی اسمبلی چناو، 2019 آندھرا پردیش اسمبلی انتخابات، حالیہ 2020 دہلی اسمبلی الیکشن میں کامیاب سیاستدانوں اور چیف منسٹروں کیلئے اپنی خدمات کیلئے بھی مشہور ہوئے۔ علاوہ ازیں وہ پنجاب میں امریندر سنگھ اور مہاراشٹرا میں اُدھو ٹھاکرے کیلئے بھی کام کرچکے ہیں۔

 

پرشانت کشور (جن کی شرکت حیات جھانوی داس ہیں) کے بارے میں اس جانکاری سے واضح ہوجاتا ہے کہ وہ یونہی ایک دو مرتبہ کوئی مخصوص علاقوں میں سیاسی و انتخابی حکمت طے کرتے ہوئے اپنے لیڈروں کو کامیاب نہیں کرائے ہیں۔ انھوں نے دیش کے طول و عرض میں متضاد سیاسی نظریات والے قائدین و پارٹیوں کو کامیابی تک پہنچنے میں مدد کی ہے۔ سب نے پرشانت کی پیشہ ورانہ مہارت سے استفادہ کیا اور ایک دو الیکشن کے بعد لاتعلقی اختیار کرلی۔ تاہم، نتیش کمار نے انھیں سیاسی لیڈر بناتے ہوئے جے ڈی یو کے وائس پریسیڈنٹ کا عہدہ دیا۔

 

نتیش کمار کے ساتھ پارٹی عہدہ دار کی حیثیت سے کام کرتے ہوئے تھوڑے عرصے میں پرشانت کو چیف منسٹر بہار سے اُکتاہٹ ہونے لگی۔ وہ جے ڈی یو لیڈر کو جلد تاڑ گئے۔ ساری سیاسی برادری جانتی ہے کہ نتیش کمار موقع پرستی اور دغابازی کی بدترین مثال ہیں۔ بہار میں انھیں ریاستی حکمرانی کی باگ ڈور سنبھالے 15 سال ہورہے ہیں۔ پرشانت نے جب دیکھا کہ اب بھی نتیش ریاست کی پسماندگی کیلئے لالو پرساد اور آر جے ڈی (راشٹریہ جنتادل) کے دَورِ حکومت کا رونا روتے رہتے ہیں۔ کوئی حکومت تبدیل ہونے پر نئے اقتدار کی زیادہ سے زیادہ ایک میعاد تک سابقہ حکمرانی کی خامیوں کا اثر ترقی کی راہ میں بطور رکاوٹ ماننا واجبی ہے، لیکن پندرہ سال تک اپنی حکمرانی کی ناکامی کیلئے سابقہ حکومت کو ذمہ دار قرار دیتے رہنا بہانہ بازی ہے۔ نتیش تو یہ بھی فراموش کرگئے کہ لالو پرساد کی آر جے ڈی کی مدد سے وہ چیف منسٹر کے عہدہ تک دوبارہ پہنچے اور وسط میعاد میں آر جے ڈی کو دغا دے کر نظریاتی حریف بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرلیا۔

 

اس پورے عرصے میں نتیش نے اپنے کئی سیاسی دشمن پیدا کرلئے ہیں۔ عوام دیکھ رہے ہیں کہ لالو پرساد فیملی کے ساتھ نتیش حکومت کا کیا رویہ ہے۔ سابق چیف منسٹر جیتن رام مانجھی، بہار میں کمزور سہی مگر نیشنل پارٹی کانگریس، کنہیا کمار کے سبب بلند حوصلہ سی پی آئی اور چند دیگر پارٹیاں نتیش کمار کے اقتدار کا اکٹوبر 2020 کے اسمبلی الیکشن میں خاتمہ کرنے بے چین ہیں۔ ایسے حالات میں نتیش کمار نے ایک اور حریف پرشانت کشور کا اضافہ کرلیا ہے۔ دغابازی میں بی جے پی بھی نتیش کمار سے کچھ کم نہیں۔ دونوں پارٹیوں کے درمیان نشستوں کی تقسیم پر مسئلہ ہوا ہے اور اب شدید ہوسکتا ہے کیونکہ نتیش کمار مشکلات میں گھرے ہیں۔ عجب نہیں کہ بی جے پی چیف منسٹر کے عہدہ کیلئے نتیش کمار کو ”بلیک میل“ کرے گی۔ دیکھنا ہے پرشانت کشور آیا اپنی پارٹی تشکیل دیتے ہیں یا اپوزیشن کیمپ میں کسی کے ساتھ وابستہ ہوجاتے ہیں؟ اس کے بعد ہی معلوم ہوگا کہ بہار اسمبلی کیلئے مقابلہ بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے اور کانگریس کی سربراہی میں یو پی اے کے مابین دو رخی ہوگا یا کچھ اور؟
٭٭٭

మరింత సమాచారం తెలుసుకోండి: