انگلینڈ میں جاری کرکٹ ورلڈ کپ 2019 ءکا پہلا سیمی فائنل ہندوستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان جس طرح غیرمتوقع رہا اور دو مرتبہ کے سابق چمپینس کو حیران کن شکست ہوگئی، کچھ اسی طرح کا معاملہ جمعرات کو برمنگھم کے ایجبسٹن میں منعقدہ دوسرے سیمی فائنل میں دیکھنے میں آیا، جہاں میزبانوں نے ایشز حریف اور ڈیفنڈنگ چمپینس آسٹریلیا کو یکطرفہ مقابلے میں شکست فاش دے دی۔ اس کے ساتھ ہی اتوار کو نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کا خطابی مقابلہ مقرر ہوگیا، جس کی دونوں ہی ٹیمیں ابھی تک عالمی خطاب سے محروم ہیں۔ 
گزشتہ ورلڈ کپ 2015 ءمنعقدہ آسٹریلیا کے بعد سے انگلینڈ نے بہت محنت کی اور محدود اوورز کے مقابلوں میں بھی اپنے روایتی طرز کو خیرباد کہتے ہوئے جارحانہ روش اپنائی۔ اوئن مورگن کی قیادت میں انگلش ٹیم میں نمایاں فرق آیا اور وہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی رینکنگ میں نمبر 1 ٹیم بھی بن گئی۔ چنانچہ جب سال 2019 کے ورلڈ کپ کا معاملہ آیا جس کی میزبانی انگلینڈ کے حصے میں آئی، تو کرکٹ کے زیادہ گوشوں میں یہی گمان غالب رہا کہ اس مرتبہ فائنل انگلینڈ اور ہندوستان کے درمیان ہوسکتا ہے، کیونکہ ویراٹ کوہلی زیرقیادت ٹیم انڈیا نے بھی حالیہ برسوں میں بہت شاندار کرکٹ کھیلی ہے۔ 
تاہم، پہلے سیمی فائنل میں غیرمتوقع نتیجے نے نیوزی لینڈ کو متواتر دوسری مرتبہ فائنل میں پہنچایا۔ وہ 2015 میں آسٹریلیا سے ہارے تھے۔ ان سے ہٹ کر کیویز کبھی ورلڈ کپ فائنل میں نہیں پہنچے جب کہ انگلینڈ سال 1979 ، 1987 اور 1992 میں عالمی خطاب کیلئے زور آزمائی کرچکا ہے۔ یہ انگلش ٹیم کا چوتھا فائنل ہے۔ یقینا وہ اسے یادگار بنانا چاہیں گے۔ ویسے بھی انگلینڈ اور نیوزی لینڈ دونوں کا تقابل کیا جائے تو مجموعی طور پر میزبانوں کا پلڑا بھاری ہے۔ بلاشبہ یہ مقابلہ کیوی بولنگ اور انگلینڈ کی مضبوط بیٹنگ کے درمیان ہوگا مگر مقامی موسم اور ٹاس کا بھی بڑا دخل رہے گا۔ بہرحال انگلینڈ عالمی خطاب کیلئے پسندیدہ ٹیم ہے۔


Find out more: