دہلی میں اسمبلی الیکشن ہفتہ کو اختتام پذیر ہوا۔ مختلف نیوز چیانلوں اور اداروں نے اگزٹ پولس جاری کئے جو تمام چیف منسٹر اروند کجریوال کو تیسری مرتبہ اقتدار کا امکان بتارہے ہیں۔ کجریوال کی پہلی میعاد محض 49 روز چلی تھی لیکن 2015 میں وہ غیرمعمولی اکثریت (70 کے منجملہ 67 نشستیں) کے ساتھ اقتدار پر واپس ہوئے تھے۔ اس طرح اب عام آدمی پارٹی کی ہیٹ ٹرک ہونے کا قوی امکان ہے۔ بی جے پی کیلئے یہ بہت بری خبر ہے۔ قومی دارالحکومت شہر میں وزیراعظم کے بشمول مرکزی وزراءکی پلٹن، پارٹی چیف منسٹروں کے علاوہ متعدد ایم پیز اور دیگر قائدین کی بھرپور نفرت انگیز انتخابی مہم کے باوجود ہندو ووٹروں پر اثر نہ پڑنا واقعی مودی۔ شاہ حکومت کیلئے خطرہ کی گھنٹی ہے۔

 

اگزٹ پولس کے مطابق کجریوال حکومت کو محض بی جے پی کی مخالفت میں ووٹ حاصل نہیں ہوئے ہیں۔ انھیں ووٹروں نے پانچ سالہ میعاد میں کام کی بنیاد پر ووٹ دیئے ہیں۔ چیف منسٹر کجریوال نے خاص طور پر اسکولی تعلیم، برقی، پانی کی سربراہی اور خواتین کیلئے سہولیات پر توجہ مرکوز کی ۔ انھوں نے سرکاری اسکولوں کو اعلیٰ خانگی اسکول کے معیار تک لا کھڑا کیا ہے۔ دہلی کے عوام کیلئے پانی کی سربراہی مفت کردی اور برقی کے شعبے میں 200 یونٹس تک فری الیکٹریسٹی پر عمل کررہے ہیں۔ خواتین کیلئے بسوں میں سفر کو مفت کردیا اور بعض دیگر سہولتیں بہم پہنچائی ہیں۔

 

عام آدمی پارٹی حکومت کے اقدامات ذات پات، مذہب اور علاقہ سے قطع نظر ہیں۔ بہ الفاظ دیگر چیف منسٹر کجریوال نے ملک میں حقیقی سکیولر حکومت کا نمونہ پیش کیا ہے جس کیلئے وہ قابل مبارکباد ہیں۔ وزیراعظم مودی کی قیادت میں بی جے پی کی ’فوج‘ کے مقابل تنہا کجریوال نے انتخابی میں عام آدمی پارٹی کی طرف سے بی جے پی کا مقابلہ کیا۔ انھیں بی جے پی والوں نے اشتعال انگیزی سے گھیرنے کی کئی کوششیں کیں۔ کبھی سی اے اے (شہریت ترمیمی قانون) پر دو ٹوک الفاظ میں منھ کھلوانے کی کوشش کی گئی تو کبھی تاریخی شاہین باغ احتجاج پر دباو ڈالتے رہے۔ کجریوال نے بڑی عمدگی سے بی جے پی کی ہر چال کو ناکام بنایا۔

 

عام آدمی پارٹی کی زبردست کامیابی میں کانگریس کے رول کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ کانگریس قیادت نے جس محسوس کرلیا کہ اِس مرتبہ دہلی اسمبلی الیکشن میں زیادہ زور لگانا بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کے مترادف ہے تو وہ عملاً میدان سے ہٹ گئے۔ سکیولر ووٹوں کو تقسیم ہونے نہیں دیا۔ کانگریس کے اعلیٰ قائدین سونیا گاندھی، راہول گاندھی، پرینکا گاندھی اور دہلی پی سی سی کے لیڈروں نے دانستہ پھیکی انتخابی مہم چلائی تاکہ عام آدمی پارٹی کیلئے بی جے پی سے لڑنے میں کوئی مشکل پیش نہ آئے۔ 

 

دہلی اسمبلی الیکشن میں 8 فبروری کی رات کو اگزٹ پولس کی اجرائی تک عام آدمی پارٹی کیلئے سب کچھ خوش کن اور بی جے پی کیلئے مایوس کن رہا۔ تاہم، صدر دہلی بی جے پی منوج تیواری نے جرات مندی سے اگزٹ پولس کو مسترد کرتے ہوئے ہنوز دعویٰ کیا کہ بی جے پی کو 48 نشستیں ملیں گی۔ چند روز قبل مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے دہلی میں ایک خانگی تقریب میں میڈیا والوں کے ساتھ غیررسمی گفتگو میں بی جے پی کو 45 نشستیں حاصل ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ انھوں نے انتخابی مہم کے اختتام پر یہ بھی کہا تھا کہ چناو کے چونکادینے والے نتائج سامنے آئیں گے۔ سینئر لیڈروں کے ایسے دعوے کیا معنی رکھتے ہیں؟ تمام 9 اگزٹ پولس بی جے پی کی شکست بتارہے ہیں مگر بی جے پی کچھ اور دعویٰ کررہی ہے۔ کیا وہ اسٹرانگ رومس میں رکھے گئے ای وی ایمس پر 8 فبروری کی رات سے 11 فبروری کی رات تک نظر رکھے ہوئے ہیں؟
٭٭٭

మరింత సమాచారం తెలుసుకోండి: