کسی نے سچ کہا ہے کہ آج دنیا میں اسلام سب سے اچھا مذہب ہے اور مسلمان سب سے بدترین قوم بن گئے ہیں۔ میں اکثر سوچا کرتا تھا کہ کہنے والے دانشور نے ایسا کیوں کہا ہے؟ حالیہ دہوں کے حالات دیکھتا ہوں تو یہ قول کم از کم موجودہ طور پر بالکل درست معلوم ہوتا ہے۔ کون نہیں جانتا کہ حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے 23 سالہ نبوی زندگی میں کس طرح دنیائے عرب میں کایاپلٹ کردی اور پھر 1400 سے زیادہ سال سے اسلام دنیا کے گوشے گوشے میں پھیلا ہے۔ اسلام کی یہ تبلیغ و ترویج کوئی طاقت کے زور پر نہیں ہوئی، بلکہ خالق حقیقی کے پیام کو اخلاق کے ساتھ پیش کرنے سے ہوئی ہے۔
تب مسلمان زندگی کے ہر معاملے میں غیروں کے لیے مثال ہوا کرتے تھے۔ بچپن سے لے کر بڑھاپے تک مسلمان مرد ہو کہ عورت حسن اخلاق، صحیح سوچ و فکر اور تعمیری عمل کے ذریعے دوسروں کے لیے نمونہ بن گئے تھے۔ اسلام نے دنیوی زندگی اور اس کے بعد کی زندگی کے لیے جزا و سزا بھی بہت مناسب رکھی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کا گناہ سے اجتناب کرتے ہوئے اچھی زندگی گزارنا یقینی ہوجاتا ہے۔ جب یہ خوبیاں مسلمانوں سے جاتی رہیں تو وہ اغیار کے لیے قابل احترام نہیں رہے اور خدائی احکام کے ساتھ ساتھ شریعت محمدی صلعم کی تعمیل سے دور ہونے کی سزا بھگتنے لگے ہیں۔
آج شہر حیدرآباد سے لے کر ملک بھر اور عمومی طور پر برصغیر ہند میں مسلمانوں کی تعلیمی، سماجی، معاشی پسماندگی تشویشناک ہے۔ اب اخلاقی پسماندگی اور وقت ضائع کرنے پر خاص طور پر مسلم نوجوان اپنے خاندان کا نام مٹی پلید کررہے ہیں۔ اکثر نوجوانوں کا معمول ہوگیا ہے کہ راتوں میں دیر تک گھروں کے باہر گروہوں کی شکل میں جمع رہتے ہیں اور آخری پہر میں گھر جاکر سوتے ہیں تو پھر دوپہر سوتے ہی رہتے ہیں۔ ایسے نوجوان گھر کے کیا کام آئیں، خاندان کے کیا کام آئیں، ملت کے کیا کام آئیں اور ملک کے کیا کام آئیں گے؟ 
کئی نوجوان لڑکیاں بھی دھیرے دھیرے غلط راہ پر چل پڑی ہیں۔ وہ عشق و معاشقے میں اب اپنے اور غیر کا لحاظ بھی بھول گئے ہیں۔ جہیز کو لڑکیوں کی بے راہ روی کا ہمیشہ بہانہ نہیں بنایا جاسکتا۔ کیا جہیز کی بناءشادی میں تاخیر پر اپنا دین، اپنے اخلاق، اپنی اور گھر کی عزت و آبرو کو ٹھوکر پر رکھ دینا اچھے انسان کی نشانی ہوسکتی ہے؟ جب کوئی اچھا انسان ہی نہیں تو پھر وہ اچھا ہندو، اچھا عیسائی، اچھا سکھ، اچھا مسلمان کیوں کر بن سکتا سکتی ہے؟

మరింత సమాచారం తెలుసుకోండి: