ایم اے سلام

قصہ خوانی بازار پشاور پاکستان میں موجود بالی ووڈ فلموں کے شومین آنجہانی راجکپور کی آبائی رہائش گاہ کو میوزیم میں تبدیل کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ اس سلسلہ میں بہت پہلے راجکپور کے فرزند ایکٹر رشی کپور نے پاکستانی حکومت سے بھی اس بات کی خواہش کی تھی اسی کے ساتھ یہ خبر بھی آئی تھی کہ حکومت پاکستان بھی اسے میوزیم یا پھر انسٹی ٹیوٹ میں تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ یہ بھی خبر ہے کہ اس وقت کی گئی رشی کپور کی اپیل کو حکومت پاکستان نے منظور بھی کرلیا تھا بتاتے چلیں کہ راجکپور کی پیدائش 14 دسمبر 1924 کو پرتھوی راجکپور کے گھر ”کپور حویلی“ پشاور میں ہی ہوئی بعد میں وہ اپنے افراد خاندان کے ساتھ ہندوستان چلے آئے اور ہندوستان کی شہریت حال کرلی۔

 انہوں نے 1935 سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا اور 1988 تک فلموں اور فلم انڈسٹری کے لئے کام کرتے رہے اور اپنی زندگی میں راج کپور نے تین قومی ایوارڈ، 11 فلم فیر ایوارڈ، ایک لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ان کی فلموں آوارہ (1951) اور بوٹ پاش (1954) کو کینس فلم فیسٹیول میں بھی شامل کیا گیا تھا۔

انہوں نے جہاں 1935 میں فلم انقلاب سے اپنے ایکٹنگ کیریئر کی شروعات کی تھی وہیں 1982 میں پریم روگ جیسی ہٹ فلم اور آخری بار 1985 میں فلم رام تیری گنگا میلی کو ڈائرکٹ کیا تھا۔ انہوں نے بحیثیت ایکٹر، پروڈیوسر، ڈائرکٹر ہندی فلم انڈسٹری میں ایک خاص مقام بنایا تھا۔ انہوں نے بالی ووڈ کو کئی بہترین اداکار دیئے وہ کافی عرصہ سے دمہ مرض کے شکار تھے اور 2 جون 1988 کو 63 سال کی عمر میں دلی میں انتقال کرگئے بہرحال اگر پشاور میں واقع ان کے بالی مکان کو پھر سے کسی مقصد کے لئے آباد کیا گیا تو یہ راجکپور اور ان کے خاندان کی سب کو یاد دلاتا رہے گا۔

 

 


మరింత సమాచారం తెలుసుకోండి: